Mir jafar ke bare main malomat in urdu
اگر آپ تاریخ کے بارے میں تھوڑا بہت جانتے ہیں ۔تو آپ میر جعفر کے بارے میں بھی ضرور جانتے ہوں گے ۔اگر نہیں تو یہاں پر میں آپ کو تھوڑا سا میر جعفر کے بارے میں بتانے والا ہوں ۔میر جعفر علی وردی خان کا رشتہ دار تھا ۔علی وردی خان ریاست بنگال کاوہ حکمران ہے جس نے انگریزوں کے ساتھ جنگ لڑی تھی ۔
اگر آپ تاریخ کے بارے میں تھوڑا بہت جانتے ہیں ۔تو آپ میر جعفر کے بارے میں بھی ضرور جانتے ہوں گے ۔اگر نہیں تو یہاں پر میں آپ کو تھوڑا سا میر جعفر کے بارے میں بتانے والا ہوں ۔میر جعفر علی وردی خان کا رشتہ دار تھا ۔علی وردی خان ریاست بنگال کاوہ حکمران ہے جس نے انگریزوں کے ساتھ جنگ لڑی تھی ۔
میر جعفر اپنی چرب زبانی اور چغل خوری کی وجہ سے علی وردی خان کے بہت قریب تھا ۔
ایک دفعہ ضد کر کے میر جعفر کوئی پچیس ہزار آدمی لے کر اڑیسہ کی سرحد پر مرہٹوں کے مقابلے کے لئے نکلا ۔میر جعفر کو اطلاع تھی کے وہاں پر مرہٹے نہایت ہی کمزور پوزیشن میں ہیں لہذا وہ بڑی آسانی سے ان کو شکست دے کر علی وردی
خان کے دل میں ایک بڑا مقام حاصل کرسکتا ہے ۔
Mir jafar ke bare main malomat in urdu.
لیکن دوسری جانب مرہٹے بھی پوری تیاری کے ساتھ قلعے سے باہر تیس میل دور اس کا مقابلہ کرنے کےلئے کوئی پچاس ہزار کی فوج لے کر آگئے ۔
میر جعفر کا خیال تھا کہ وہ رات کے پچھلے پہر مرہٹوں کی فوج پر حملہ کر دے گا ۔وہ اپنے بہترین 10000 سپاہی لے کر مرہٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلا ۔اور باقی فوج کو ادھر ہی رکنے کا کہا ۔
بنگال کے بارے میں کہانی کے لیے یہاں کلک کریں
دوسری جانب میر مدن جو کہ بنگال کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔
کو معلوم ہوا کہ مرہٹوں کی تعداد زیادہ ہے تو اس نے دس ہزار مزید جوان معظم علی کی زیر نگرانی میر جعفر کی امداد کے لیے روانہ کیے ۔
میر جعفر جیسے ہی میدان میں پہنچا تو مرہٹوں کی تعداد دیکھ کر ۔بغیر جنگ کیے کچھ کہے سنے ۔ساری فوج کو واپس لوٹنے کا حکم دیا ۔اور اپنا گھوڑا پوری قوت کے ساتھ بھگا دیا ۔
راستے میں اپنی فوج کے پڑاؤ کے پاس بھی نہ روکا ۔
بنگال کی فوج کے افسر اس کو روکنے کی بہت کوشش کرتے رہے لیکن اس نے اپنا گھوڑا اور تیز کر دیا ۔
Mir jafar ke bare main malomat in urdu
اور نہر عبور کرکے دوسری جانب کھڑا ہو کر دیکھنے لگا اس واقعہ میں بنگال کی فوج کا بہت نقصان ہوا تھا ۔جب میرجعفر سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو میر جعفر نے کہا کہ میں سب کو نہر کے پار لے کرآنا چاہتا تھا ۔اور وہاں سے ہم دشمن پر تیر اندازی کرتے ۔لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا ۔
مزید پوسٹ کے لیے یہاں کلک کریں
بنگال کا ایک افسر اس وقت دیدہ دلیری سے بولا ۔
بات دراصل یہ ہے کہ آپ کو اپنی جان کا دھڑکا لگا ہوا تھا ۔اس لئے آپ کا گھوڑا رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔
میر جعفر وہ شخص ہے ۔
کہ جب بنگال کی فوج انگریزوں کو شکست فاش دے چکی تھی ۔اور جلد ہی فتح کا اعلان ہونے والا تھا ۔تو یہ شخص اپنی زیر کمان فوج کو لے کر انگریزوں کے ساتھ مل گیا تھا ۔جس کی وجہ سے بنگال کی ریاست کو شکست فاش ہوئی تھی ۔اس کی یہ وجہ بیان کرتا ہے میر جعفر کے ہم انگریزوں سے ویسے بھی ہار جاتے ۔
یہ وہ دروازہ تھا جو انگریزوں کی فتح کے بعد برصغیر کے لیے کھل گیا ۔اور انگریز مسلسل فتحیاب ہوتے رہے ۔
بعد میں میر جعفر کو انگریزوں نے بنگال کا حکمران بھی بنایا لیکن ایک دو سال میں ہی انگریزوں کو معلوم ہوگیا تھا کہ میر جعفر ایک نالائق ترین حکمران ہے ۔اور اس کو حکمرانی سے فارغ کر دیا گیا ۔
اپنے ایک حکمرانی کی وجہ سے اس شخص نے پورے برصغیر کی قسمت انگریزوں کے ہاتھ میں دے دی ۔
اور پھر انگریزوں نے برصغیر کو اس طرح سے لوٹا کی تاریخ اس کے بارے میں عجیب عجیب قصے بیان کرتی ہے ۔انگریزوں کو لگام صرف ایک شخص ہی ڈال سکا تھا ۔جس کا قول ہے کہ ۔
شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔
آپ جان تو گئے ہوں گے اس شخص کے بارے میں میں اگلی پوسٹ میں انشاءاللہ اس کے بارے میں لکھوں گا ۔
لیکن دوسری جانب مرہٹے بھی پوری تیاری کے ساتھ قلعے سے باہر تیس میل دور اس کا مقابلہ کرنے کےلئے کوئی پچاس ہزار کی فوج لے کر آگئے ۔
میر جعفر کا خیال تھا کہ وہ رات کے پچھلے پہر مرہٹوں کی فوج پر حملہ کر دے گا ۔وہ اپنے بہترین 10000 سپاہی لے کر مرہٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلا ۔اور باقی فوج کو ادھر ہی رکنے کا کہا ۔
بنگال کے بارے میں کہانی کے لیے یہاں کلک کریں
دوسری جانب میر مدن جو کہ بنگال کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔
کو معلوم ہوا کہ مرہٹوں کی تعداد زیادہ ہے تو اس نے دس ہزار مزید جوان معظم علی کی زیر نگرانی میر جعفر کی امداد کے لیے روانہ کیے ۔
میر جعفر جیسے ہی میدان میں پہنچا تو مرہٹوں کی تعداد دیکھ کر ۔بغیر جنگ کیے کچھ کہے سنے ۔ساری فوج کو واپس لوٹنے کا حکم دیا ۔اور اپنا گھوڑا پوری قوت کے ساتھ بھگا دیا ۔
راستے میں اپنی فوج کے پڑاؤ کے پاس بھی نہ روکا ۔
بنگال کی فوج کے افسر اس کو روکنے کی بہت کوشش کرتے رہے لیکن اس نے اپنا گھوڑا اور تیز کر دیا ۔
Mir jafar ke bare main malomat in urdu
اور نہر عبور کرکے دوسری جانب کھڑا ہو کر دیکھنے لگا اس واقعہ میں بنگال کی فوج کا بہت نقصان ہوا تھا ۔جب میرجعفر سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو میر جعفر نے کہا کہ میں سب کو نہر کے پار لے کرآنا چاہتا تھا ۔اور وہاں سے ہم دشمن پر تیر اندازی کرتے ۔لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا ۔
مزید پوسٹ کے لیے یہاں کلک کریں
بنگال کا ایک افسر اس وقت دیدہ دلیری سے بولا ۔
بات دراصل یہ ہے کہ آپ کو اپنی جان کا دھڑکا لگا ہوا تھا ۔اس لئے آپ کا گھوڑا رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔
میر جعفر وہ شخص ہے ۔
کہ جب بنگال کی فوج انگریزوں کو شکست فاش دے چکی تھی ۔اور جلد ہی فتح کا اعلان ہونے والا تھا ۔تو یہ شخص اپنی زیر کمان فوج کو لے کر انگریزوں کے ساتھ مل گیا تھا ۔جس کی وجہ سے بنگال کی ریاست کو شکست فاش ہوئی تھی ۔اس کی یہ وجہ بیان کرتا ہے میر جعفر کے ہم انگریزوں سے ویسے بھی ہار جاتے ۔
یہ وہ دروازہ تھا جو انگریزوں کی فتح کے بعد برصغیر کے لیے کھل گیا ۔اور انگریز مسلسل فتحیاب ہوتے رہے ۔
بعد میں میر جعفر کو انگریزوں نے بنگال کا حکمران بھی بنایا لیکن ایک دو سال میں ہی انگریزوں کو معلوم ہوگیا تھا کہ میر جعفر ایک نالائق ترین حکمران ہے ۔اور اس کو حکمرانی سے فارغ کر دیا گیا ۔
اپنے ایک حکمرانی کی وجہ سے اس شخص نے پورے برصغیر کی قسمت انگریزوں کے ہاتھ میں دے دی ۔
اور پھر انگریزوں نے برصغیر کو اس طرح سے لوٹا کی تاریخ اس کے بارے میں عجیب عجیب قصے بیان کرتی ہے ۔انگریزوں کو لگام صرف ایک شخص ہی ڈال سکا تھا ۔جس کا قول ہے کہ ۔
شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔
آپ جان تو گئے ہوں گے اس شخص کے بارے میں میں اگلی پوسٹ میں انشاءاللہ اس کے بارے میں لکھوں گا ۔
0 Comments