Best story for a history ~ Bangladesh in urdu #9


خطیب صاحب درخت کے نیچے چوہدری کے بچوں کو پڑھا رہے تھے ۔اور پاس ہی ایک لڑکا بڑھے غور سے سب دیکھ رہا تھا ۔صفدر نے کہا خطیب صاحب معظم علی آیا ہے میں ایک منٹ اس کی بات سن لو ۔خطیب صاحب نے کن اکھیوں سے معظم  کی طرف دیکھا اور بولا اے لڑکے چل بھاگ ادھر سے ۔ابھی ان کے کھلنے کا ٹائم نہیں ہوا بعد میں آنا ۔صفدر بولا خطیب صاحب یہ کھیلنے نہیں ہماری لبریری سے کتاب لینے آیا ہو گا ۔معظم علی بھی بولا جی خطیب صاحب میں چوہدری صاحب کی لائبریری سے کتاب لینے آیا ہوں ۔صفدر بولا معظم تم جاؤ اور کتاب لے لو ۔چوہدری ابرار کی حویلی اس چھوٹے سے قصبے میں بہت بڑی تھی ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ چوہدری ابرار ایک اعلی فوجی عہدے پر سے رٹائر ہوا تھے اور ان کو کتابوں سے بھی لگاؤ تھا ۔یہی وجہ ہے کے ان کی لائبریری میں ہر قسم کی کتابیں ماجود تھیں ۔معظم علی جیسے ہی لائبریری میں داخل ہوا تو سامنے پروین شاید کوئی کتاب لینے ای ء تھی ۔کسی اجنبی کو دیکھ کر ڈر گئی اور جلدی سے چہرے پر چادر کر کے باہر کی جانب
https://jeeveerji.blogspot.com/2018/11/jin-kaley-khan-aur-mera-gaun-bhoot-aur.html?m=1
چلنے لگی معظم علی  بھی یہ دیکھ کر ایک طرف ہٹ گیا ۔
پروین صفدر کی چھوٹی بہن ہے ۔معظم علی اپنی امی سے پروین کے بارے میں سنتا رہتا تھا کے وہ بہت خوبصورت ہے۔ لیکن آج معظم نے دیکھا تو حیران رہ گیا کوئی اتنا حسین بھی ہو سکتا ہے ۔جلد ہی وہ سب بول کر کتاب دیکھنے لگا اور دس پندرہ منٹ کے بعد دو تین کتابیں لے کر باہر آ گیا ۔خطیب صاحب نے جب معظم علی کو آتے دیکھا تو آواز دی ۔جیسے ہی معظم پاس آیا تو اس کے ہاتھ سے کتابیں دیکھ کر بولا ۔کیا تمہیں یہ کتابیں سمجھ میں آتی ہیں معظم بولا جی آتی ہیں ۔خطیب صاحب بولے فارسی اور عربی زبان میں ۔
جی خطیب صاحب ۔
اچھا چلو میں تمہارا امتحان لیتا ہوں ۔پھر خطیب صاحب نے ہر کتاب سے کوئی دو دو سوال پوچھے اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کے لڑکا سہی جواب دے رہا ہے ۔خطیب صاحب کبھی کتاب کو دیکھتے اور کبھی لڑکے کی عمر کو ۔خطیب صاحب اتنی آسانی سے کہاں جان چھوڑنے والے تھے ۔بولے 6 کلمیں سناؤ 

  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔ جاری ہے 
  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔ اگلی پوسٹ کا انتظار کرے ۔۔۔۔۔شکریہ ۔
Reactions

Post a Comment

0 Comments

Close Menu