اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب میں سوچا کرتا تھا ۔ میرے ساتھ بھی کسی لڑکی کی دوستی ہو سکتی ہے ۔کیا میں بھی کسی لڑکی کا دوست بن سکتا ہوں ۔
یہ وہ زمانہ تھا جب میں لڑکپن سے جوانی کی طرف جا رہا تھا۔
ہم سارو کا زمانہ تقریبا ایک ہی لکیر سے گزر کر آگے کی طرف چلتا ہے ۔
آپ یقین کرو گے کہ پھر وہ وقت آیا ۔جب میں بھی کسی لڑکی کا دوست بن چکا تھا ۔
چلیے بچپن سے شروع کرتے ہیں ۔جب میں چھوٹا تھا تو اکثر بڑوں کی طرف دیکھا کرتا تھا ۔تو اکثر بڑوں کی غلطیوں کو نوٹ کرتا تھا اور دل میں یہ عہد بھی کیا کرتا تھا کہ جب میں بڑا ہو جاؤں گا تو یہ غلطیاں نہیں کیا کروں گا ۔
اور ایک دن پھر میں بڑا ہو بھی گیا ۔اب میں چھوٹے سکول سے بڑے سکول میں داخل ہوچکا تھا کیونکہ جب میں چھوٹا تھا تو اکثر سوچا کرتا تھا ۔میں بڑے سکول میں کب داخل ہوں گا۔
اب یہاں سے میں کالج کی طرف جا رہا تھا یہ سکول سے زمانے سے بہت مختلف لائف ا سٹیل شروع ہوچکا تھا ۔
اب جب سکول کے لائیف شروع ہوئی تو اکثر میں سوچا کرتا تھا ۔کیا کوئی لڑکی میری دوست بھی ہو سکتی ہے کیا میں کسی لڑکی کا دوست بن سکتا ہوں ۔
اور پھر ایک دن وہ وقت آ ہی گیا جب میں بھی کسی لڑکی کا دوست بن چکا تھا ۔
بچپن میں میں اکثر سوچا کرتا تھا جو یقینا اب میں بڑا ہو کر بالکل بھی نہیں سوچتا ۔
سوچا کرتا تھا کیا میں بھی ایک دن بڑا ہو جاؤں گا میں بھی بڑے سکول میں داخل ہوجاؤں گا کالج جایا کروں گا ۔
میری بھی شادی ہوگی ؟
اور ایک دن شادی ہوگی ۔
دو چیزیں انسان جو بچپن سے لے کر مرتے دم تک سوچتا ہے سب سے زیادہ میرے خیال میں وہ ایک شادی ہے اور دوسرا جب کوئی آدمی مرتا ہے ۔تو ہمارا ذہن غیر شعوری طور پر اس طرف چلا جاتا ہے ۔مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے آدمی کہاں چلا جاتا ہے ۔بچپن میں سب سے زیادہ یہی سوال ذہن میں آتا تھا ۔محلے میں اگر کوئی شخص فوت ہو جاتا تو یا تو پھر پورے گلی میں کوئی شخص بھی فوت ہو جاتا تو ۔ہم تقریبا دو سے تین دن بچپن میں گھر کا ٹی وی ان نہیں کرتے تھے ۔
اب تو فائدہ مرنے کے ایک گھنٹہ بعد بھی ٹی وی اف نہیں کرتے ۔
اس سے ایک چیز سمجھ آتی ہے کہ میں بچپن میں کیا تھا اور اب کس طرف جا رہا ہوں ۔
دوسری جو چیز سب سے زیادہ سوچتے تھے وہ شادی تھی ۔میری شادی بھی ہوگئی؟
اور پھر میری شادی ہو بھی گئی۔
میرے بچے بھی ہونگے ؟
اور پھر اب میرے بچے بھی ہو گئے ۔
کیا میں بھی ایک دن مر جاؤں گا ؟
اب یہ وہ زمانہ آگیا ہے کہ یقین ہونے لگا ہے ۔یقیننا میں بھی ایک دن مر جاؤں گا ۔
کیونکہ بڑی شدت کے ساتھ اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ جب بچپن سے لے کر جوانی تک شادی تک بچوں تک سب کچھ ہو رہا ہے میرے ساتھ تو ایک دن یقین مانے یہ بھی ہو جائے گا ۔لوگ میرا جنازہ بھی پڑھنے کے لئے نکلیں گے ۔
بچپن سے لے کر مرنے تک ہم سارے ایک ہی لکیر سے گزر رہے ہیں ۔
اصل چیز اور اصل غلطی جو ہم سارے کر رہے ہیں وہ نیکی کمانا ہے ۔
نیکی کمانا ہم نے زندگی میں شامل نہیں کیا ہمارا یہ مین ٹارگٹ ہی نہیں ہے ۔
زندگی بڑی تیزی سے گزر رہی ہے اور اب تو موت کے بالکل قریب آگئی ہے ۔
ایک اور بات جس کے لیے سارا کچھ میں نے آج لکھا ہے وہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے ؟
بحثیت مسلمان ہم جانتے ہیں کہ مرنے کے بعد ہمیں فرشتوں کو خدا کو جواب دینا ہے ۔کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو زندگی دی ہے اس کا خرچہ ہم نے کس طرح سے کیا ہے اپنے نیک اعمال اور برائیاں دونوں کا ہی جواب دینا ہے ۔
بہت لوگ شاید میری پوری بات سننے سے پہلے ہی چلے جائیں ۔کیونکہ یہ ایک پھیکا ٹاپک ۔
لیکن میرے ذہن میں اب بھی جو سب سے زیادہ بات آتی ہے ۔وہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا ؟اس دنیا کی ریسرچ کا ابھی حال ہی میں تو ان کو لوگوں کو بلیک ہول کی پکچر ملی ہے ۔لیکن فرض کریں اگر میں مر گیا ہو تو بلیک ہول کا اس سے کیا تعلق ہے ۔کیا میری دلچسپی میری زندگی کے ساتھ ختم ہو گئی ہے ۔پھر میں خود ہی اس کا جواب ڈھونڈ لیتا ہوں کے مرنے کے بعد سارے ہی سوال جو اکٹھے دنیا میں چھوڑ کر آیا تھا ۔ان سب کا جواب آپ کو مرنے کے بعد مل جاتا ہے ۔
اس وجہ سے زندہ انسان سے مارکر انسان بہتر طور پر جان سکتا ہے اس کائنات کو اور فرض کرو اگر ایسا نہیں ہے تو یقین مانے مر کر بھی یہ زندگی ختم نہیں ہوتی ہے ۔
کیونکہ ابھی تک بہت کچھ آپ کے لیے جاننا ضروری ہے ۔
یہ بھی پڑھیں یقینا آپ کو اچھا لگے گا
0 Comments